No title


آج اس نے میری امید کا آخری دیا بھی بجھا دیا

جو رہ گیا تھا ذلت کا طوق ھمیں وہ پہنا دیا


کیے تھے اس نے وعدےپوری زندگی ساتھ نبھانے كے
پر اس نے تو تھوڑی دور آغاز سفر پہ ہی دغا دیا

ہم تو سمجھے کے شاید کہ اسے میرے اوپر رحم آے گا
لیکن اس نے ہمارے وجودناتواں کو کانٹوں پہ ہی لیٹا دیا

مکافات عمل کے اصول سے میسر نہیں کسی کو فرار
یہی سوچ کے ہم نے اپنے دل بےقرار کو بہلا دیا

ہے ہم کو یقین ایک دیں لازم وہ پچھتانے کےبعد پلٹ آئے گا
پر ہم بھی بولیں گے ہم نے تو تمہیں پہلے ہی دفنا دیا



1 Comments

Previous Post Next Post