اِک دن چلیں گی میری نہ تیری مرضیاں




اِک دن چلیں گی میری نہ تیری مرضیاں              

اُس دن وہ سنے گا میری ساری عرضیاں             

چبھے ہیں جو کانٹے اُن کا حساب ہوگا
بیکار جائیں گی نہ یہ چہرے کی زردیاں

نظریں جو پھِر گئی ہیں مصیبت کے وقت پہ
ہوں گی سرفہرست وہ ساری خودغرضیاں

اتراتے ہیں جو شان پہ اپنی اُڑان کی
پڑ جائیں گی اِک دن اُن چہروں پہ سردیاں

کیا فائدہ ہے تن پہ اِس اُجلے لباس کا
جب من نے پہن رکھیں ہوں کالی وردیاں

Post a Comment

Previous Post Next Post